کسے خبر – شاعر: مصدق سانول
کسے خبر
کسے خبر
کہ وه ذرا سا جاگتا بھی ہوگا یا ابھی نہیں
کسے خبر کہ مُنکر و نکیر کی
زباں سے ہو لہو رواں
کسے خبر کہ جس زباں سے ہوں وه آشنا
وه قیس کی زباں نہ ہو
زباں ہو ابنِ عوف کی
شناخت اس کی آج ہے ابوعفک تو کیا ہوا
کہ اس طرح کی داستاں میں
ہر گھڑی پہ ایک معجزه ہوا
جنہیں قبولیت ہوئی وه جاوداں ہوئے
وفا کے حلقہ سلام میں
جنہیں تھا لطفِ مُنکراں یہیں پہ قتل ہوگئے
پھر اس کے بعد جا مرے دوام میں
کسے خبر
کہ ان کی زین پر ابھی
ابوعکف کی ریشمی نیام ہے
کسے پتہ
اگرچہ مر چکا تھا پر ہزار سال بعد بھی
اسے کوئی تھکن نہیں
عجب سی بات تھی کہ کیسے شل ہوئے
جو ہاتھ تھے خدا کے، اس کے حکم و راز کے
گاهِ بےنیاز کے
اٹھا سکے نہ ایک پل
وزن تھا ایسا اس کی تیغِ رنج کا
جو سو گئی تھی اُس گھڑی چلی نہیں
پھر اُس کے پاس آگئی
ہزار سال کے تیزاب و زہر سے بھری ہوئی
کہ جسے اس پہ قرض ہو
بس ایک انتقام
ایک آخری سا فرض ہو
کسے خبر
سے خبر
سے خبر کہ میرا سنگ تراش منبروں سے کتنا دور تھا
ھٹکتی ہجرتوں کے بیکراں نشے میں چور تھا
وه سرمدِ لعین تھا
وه تختِ زعم و مکر کی نگاه میں وبال تھا
وه لا پہ رک چکا تھا پر اِلہ کا جمال تھا
کسے خبر کہ آج یہاں کیا ہوا
مرا مُنیر حد سے کیوں گزر گیا
وه نیند میں سنور گیا
کہ جیسے شعر ہو شکیب کا
حدودِ وقت سے آگے نکل گیا ہے کوئی
مجھے بھی کچھ خبر نہیں
مگر میں جانتی ہوں یہ
وه کتنا پرفریب تھا
کسے خبر
کہ اپنی سرد قبر میں
مرے جواں پہ گزرے کیسی کل تلک
جو بسترِجنوں میں میرے ساتھ سویا تھا ابھی
بان و دست و بازوؤں میں کتنا بےقرار تھا
وه گردشِ فرار تھا
یہاں کی مرده شام سے
یہاں کے جشنِ عام سے
وه ڈھونڈتا تھا عافیت
رَسوم سے، طعام سے
کسے خبر وه بھاگنے کی سوچتا ہو اب
جہاں وه اتنے شوق سے گیا
اسے وہاں بھی اِضطرابِ خواب ہو
پسند اس کو اس طرف بھی سانپ کی شراب ہو
اگرچہ وه ہے دلبراں کی گود میں
کسے خبر وہاں بھی اب وه خوش نہ ہو
کوئی کہو
مگر تمہیں خبر نہیں
مقام اصل و دِلبراں ہے چیز کیا
تھی اس کو کیوں حوس اسی کے قرب کی
کہیں یہ وه اندھیری قبر تو نہیں
جہاں وه قید تھا کبھی
وجودِ اب سے پیشتر
کہیں وہی زمین تو نہیں جہاں وه بیج تھا کبھی
وہی زمین جہاں پہ میں بھی ایک لُونڑاں تھی کبھی
کسے پتہ
کسے خبر
میرا منیر حد سے کیوں گزر گیا
وه نیند میں سنور گیا
میرا بھی اس میں دوش تھا
یہ جراتِ محال تھی
یا سب اسی کا حسن تھا، اسی کی دلبری تھی یہ
کسے پتہ
کسے خبر
میں سوچتی ہوں شاید اب کے
اس کو انتظار میں سکوں رہے
ه بے فسوں جہان کے
فسوں میں خوش فسوں رہے