Nisar Aziz Butt – نثار عزیز بٹ
Birth— 1927
|
نثار عزیز بٹ اردو کی معروف ادیبہ نثار عزیز بٹ 1927ء میں مردان میں پیدا ہوئیں۔ اردو کی صف اول کی قلم کاروں میں شمار ہوتی ہیں۔ تصانیف میں چار ناول نگری نگری پھرا مسافر، نے چراغے نے گلے، کاروان وجود اور دریا کے سنگ اور خود نوشت سوانح عمری گئے دنوں کا سراغ شامل ہیں۔ حکومت پاکستان نے انہیں 14 اگست 1995ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ 2013 میں انھیں مجلس فروغ ادب، دوہا نے بھی لائف اچیومنٹ ایوارڈ عطا کیا۔ نثار عزیز بٹ کے بھائی سرتاج عزیز بھی اپنے شعبے کی نمایاں شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔سات برس کی عمر میں ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا۔ تین برس کا طویل عرصہ انہوں نے اپنے ننھیال میں بسر کیا ۔ جہاں ان کی دبنگ شخصیت نانی دیگر تمام خواتین پر حاوی تھیں۔ ان کے والد نے کچھ عرصہ بعد دوسری شادی کر لی۔ ان کے والد کو اللہ تعالیٰ نے مزید دو بیٹوں اور تین بیٹیوں سے نوازا۔ نثار عزیز صاحبہ نے بچپن میں ماں کو کھویا تو جوانی میں ٹی بی جیسے مہلک مرض کا شکار رہیں، مگر ان تمام آفات کو اپنے اوپر حاوی نہ ہونے دیا اور اپنی مضبوط قوت ارادی سے اس بیماری سے صحت یاب ہوئیں_ سرتاج عزیز کہتے ہیں ان کی بہن اور ممتاز مصنفہ محترمہ نثار عزیز بٹ کی تحریر میں عقل و دانش کے موتی اور گہرا تجزیہ موجود ہے۔ نثار عزیز بٹ نیک طینت ہیں جب ہماری والدہ کی وفات ہوئی تو انہوں نے مجھے بہت جذباتی سہارا دیا تھا۔ نثار عزیز بٹ کی مادری زبان پشتو ہے۔ گھر میں فارسی بولتی تھیں اردو اور انگریزی میں لکھا مگر فرنچ کو بھی نہیں بھولیں۔ ان کی لکھی اڑھائی سو ڈائریاں سی ڈی پر محفوظ پڑی ہیں۔ کے پی کے (سابق صوبہ سرحد) میں جہاں اس وقت لڑکیوں کی تعلیم کا انتظام نہیں تھا نہ صرف میٹرک میں پہلی پوزیشن لی بلکہ بعد ازاں پنجاب یونیورسٹی میں میتھ کی ماسٹر ڈگری کے امتحان میں یونیورسٹی بھر میں اول آئیں۔ انہوں نے کالج کے میں زمانے سے لکھنا شروع کر دیا تھا۔ ان کا پہلا ناول، “ںگری ںگری پھرا مسافر” نثار عزیز بٹ نے بعدازاں پشاور میں ملازمت کی جہاں ریڈیو پاکستان پشاور میں آنا ہوا۔ ن م راشد بھی ان دنوں وہاں تھے نثار عزیز بٹ نے جب پہلا ناول لکھا تو اسکا مسودہ مرزا ادیب سے نظرثانی کیلئے بھیجا۔ جب مرزا ادیب نے مسودہ دیکھا تو کہا کہ ۳۰۰ روپے ملیں گے۔ نثار عزیز نے منہ بنایا تو کہنے لگے مجھے پہلی بار ۲۱ روپے ملے تھے۔ اس طرح نثار عزیز بٹ کا پہلا ناول چھپا جس کی دھوم مچ گئی۔ Gaye Dinon ka Suragh – گئے دنوں کا سراغ Aamer Hussein on Nisar Aziz Butt |